گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے
لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے
گرمئ محفل فقط اک نعرۂ مستانہ ہے
اور وہ خوش ہیں کہ اس محفل سے دیوانے گئے
میں اسے شہرت کہوں یا اپنی رسوائی کہوں
مجھ سے پہلے اس گلی میں میرے افسانے گئے
وحشتیں کچھ اس طرح اپنا مقدر بن گئیں
ہم جہاں پہنچے ہمارے ساتھ ویرانے گئے
یوں تو وہ میری رگ جاں سے بھی تھے نزدیک تر
آنسوؤں کی دھند میں لیکن نہ پہچانے گئے
اب بھی ان یادوں کی خوشبو ذہن میں محفوظ ہے
بارہا ہم جن سے گلزاروں کو مہکانے گئے
کیا قیامت ہے کہ خاطرؔ کشتۂ شب تھے بھی ہم
صبح بھی آئی تو مجرم ہم ہی گردانے گئے
Videos
This video is playing from YouTube
راج کمار رضوی
فریدہ خانم
فریدہ خانم
مہدی حسن
تاری خان
گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے
نعمان شوق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.