غنچۂ دل کہ بکھرتا بھی دکھائی نہ دیا
غنچۂ دل کہ بکھرتا بھی دکھائی نہ دیا
ایسا بکھرا کہ اشارا بھی دکھائی نہ دیا
کس کے ہمراہ نظر آتا تھا تنہا تنہا
کس سے بچھڑا ہوں کہ تنہا بھی دکھائی نہ دیا
روشنی کی وہ چکا چوندھ تھی آنکھوں میں کہ ہم
شہر سے نکلے تو صحرا بھی دکھائی نہ دیا
سرد مہریٔ زمانہ کی سلگتی ہوئی آگ
کیا بلا تھی کہ دھواں سا بھی دکھائی نہ دیا
ان کتابوں پہ تو ہم نے بھی کیا ہے کچھ کام
جن میں اک حرف تمنا بھی دکھائی نہ دیا
بس چلے تھے کہ غبار رہ منزل اٹھا
چہرے وہ بدلے کہ اپنا بھی دکھائی نہ دیا
رات بھر خون کے دریا میں نہایا خورشید
دامن صبح پہ دھبا بھی دکھائی نہ دیا
سارا عالم تھا کہ تاریک نظر آتا تھا
اور محشرؔ کو دھندلکا بھی دکھائی نہ دیا
مأخذ:
Sahbaa-o-Saman (Pg. 139)
-
- اشاعت: 1st 1979 IInd 2008
- سن اشاعت: 1st 1979 IInd 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.