گنگناتے ہوئے آنچل کی ہوا دے مجھ کو
گنگناتے ہوئے آنچل کی ہوا دے مجھ کو
انگلیاں پھیر کے بالوں میں سلا دے مجھ کو
جس طرح فالتو گلدان پڑے رہتے ہیں
اپنے گھر کے کسی کونے سے لگا دے مجھ کو
یاد کر کے مجھے تکلیف ہی ہوتی ہوگی
ایک قصہ ہوں پرانا سا بھلا دے مجھ کو
ڈوبتے ڈوبتے آواز تری سن جاؤں
آخری بار تو ساحل سے صدا دے مجھ کو
میں ترے ہجر میں چپ چاپ نہ مر جاؤں کہیں
میں ہوں سکتے میں کبھی آ کے رلا دے مجھ کو
دیکھ میں ہو گیا بدنام کتابوں کی طرح
میری تشہیر نہ کر اب تو جلا دے مجھ کو
روٹھنا تیرا مری جان لیے جاتا ہے
ایسے ناراض نہ ہو ہنس کے دکھا دے مجھ کو
اور کچھ بھی نہیں مانگا مرے مالک تجھ سے
اس کی گلیوں میں پڑی خاک بنا دے مجھ کو
لوگ کہتے ہیں کہ یہ عشق نگل جاتا ہے
میں بھی اس عشق میں آیا ہوں دعا دے مجھ کو
یہی اوقات ہے میری ترے جیون میں کہ میں
کوئی کمزور سا لمحہ ہوں بھلا دے مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.