ہاں اجازت ہے اگر کوئی کہانی اور ہے
ہاں اجازت ہے اگر کوئی کہانی اور ہے
ان کٹوروں میں ابھی تھوڑا سا پانی اور ہے
مذہبی مزدور سب بیٹھے ہیں ان کو کام دو
ایک عمارت شہر میں کافی پرانی اور ہے
خامشی کب چیخ بن جائے کسے معلوم ہے
ظلم کر لو جب تلک یہ بے زبانی اور ہے
خشک پتے آنکھ میں چبھتے ہیں کانٹوں کی طرح
دشت میں پھرنا الگ ہے باغبانی اور ہے
پھر وہی اکتاہٹیں ہوں گی بدن چوپال میں
عمر کے قصے میں تھوڑی سی جوانی اور ہے
بس اسی احساس کی شدت نے بوڑھا کر دیا
ٹوٹے پھوٹے گھر میں اک لڑکی سیانی اور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.