حد سے بڑھا جو زعم مہ و آفتاب میں
حد سے بڑھا جو زعم مہ و آفتاب میں
صورت تری بنائی خدا نے جواب میں
نازاں نہ ہو تو اپنے ستاروں پہ اے فلک
ہیں دفن آفتاب ہزاروں تراب میں
ہے کون سے گناہ کی اے شیخ یہ سزا
کاٹی ہے عمر تو نے جو فکر عذاب میں
آنکھوں سے اب پلا کے اڑا ہوش ساقیا
ڈالا تھا کس سے پوچھ کے پانی شراب میں
پڑھتا ہوں میں نماز سدا دل میں جھانک کر
ساری ہیں صورتیں مرے دل کی کتاب میں
جنت میں مےگسار جہنم میں شیخ جی
غلطی کہیں ہوئی ہے فرشتو حساب میں
پیری میں روگ عشق کا مت پال اے صداؔ
کرنا تھا دوست کام یہ عہد شباب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.