ہے اب تو حسیناؤں کا حلقہ مرے آگے
سلمیٰ مرے پیچھے ہے زلیخا میرے آگے
بیوی کے لیے کیا کوئی قانون نہیں ہے
ہوتا ہے شب و روز تماشہ مرے آگے
ہر بھانت کی عورت ہے مرے خواب کی تعبیر
ٹن ٹن مرے پیچھے ہے تو ریکھا مرے آگے
اب بچ کے کہاں جائیے ہر سمت ہے دیوار
بیوی مرے پیچھے ہے تو بچہ مرے آگے
بے پردہ وہ کالج میں تو پھرتی ہیں برابر
اوڑھا مرے محبوب نے برقعہ مرے آگے
دھنوان ہے سسرال یہی میری سزا ہے
ہر وقت ہی بیوی کا ہے ڈنڈا مرے آگے
کیوں مجھ کو منسٹری سے ہٹانے پہ تلے ہو
رہنے دو ابھی ساغر و مینا مرے آگے
کھا کھا کے دوائیں میں جواں رہتا ہوں ہر دم
لگتا ہے مرا لڑکا بھی ابا مرے آگے
دس بچوں کے ابا ہیں مگر ہے یہی خواہش
ہر وقت ہی بیٹھی رہے لیلیٰ مرے آگے
میں اب کے الیکشن میں گنوا بیٹھا ضمانت
ڈوبا مری قسمت کا ستارہ مرے آگے
اب وہ بھی تو کہنے لگے مجھ کو نظرؔ انکل
نکلا ہے مرادوں کا جنازہ مرے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.