ہم خود کو پکاریں بھی تو اکثر نہیں آتے
ہم خود کو پکاریں بھی تو اکثر نہیں آتے
اندر ہی پڑے رہتے ہیں باہر نہیں آتے
لاتے ہیں کسی اشک محبت کا سندیسہ
ایسے تو تری چھت پہ کبوتر نہیں آتے
میں گرد سفر اوڑھ کے لوٹا ہوں تری سمت
ورنہ مرے جیسے کبھی مڑ کر نہیں آتے
اک سوچ ہمیں کھینچ کے لائی ہے یہاں تک
کچھ سوچ کے دہلیز کے اندر نہیں آتے
یہ میں ہوں شب تار ہے یہ جلتا ہوا دل
اب خواب تمھارے مجھے یکسر نہیں آتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.