aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہمیں پینے پلانے کا مزا اب تک نہیں آیا

ریاضؔ خیرآبادی

ہمیں پینے پلانے کا مزا اب تک نہیں آیا

ریاضؔ خیرآبادی

MORE BYریاضؔ خیرآبادی

    ہمیں پینے پلانے کا مزا اب تک نہیں آیا

    کہ بزم مے میں کوئی پارسا اب تک نہیں آیا

    ستم بھی لطف ہو جاتا ہے بھولے پن کی باتوں سے

    تجھے اے جان انداز جفا اب تک نہیں آیا

    دم آخر تھے بالیں پہ جو آنے کو وہ آئے بھی

    تو ہنس کر کہہ گئے وقت دعا اب تک نہیں آیا

    سحر ہوتے بجھائے کون اے شمع لحد تجھ کو

    کوئی جھونکا نسیم صبح کا اب تک نہیں آیا

    خدا جانے ہوا کیا کوچۂ جاناں میں دل جا کر

    مرا بھولا ہوا بھٹکا ہوا اب تک نہیں آیا

    گیا تھا کہہ کے یہ قاصد کہ الٹے پاؤں آتا ہوں

    کہاں کمبخت جا کر مر رہا اب تک نہیں آیا

    جسے تم کوستے ہو عمر اس کی اور بڑھتی ہے

    تمہیں سب کچھ تو آیا کوسنا اب تک نہیں آیا

    ستم کرنا دغا کرنا کہ وعدے کا وفا کرنا

    بتاؤ کیا تمہیں آیا ہے کیا اب تک نہیں آیا

    کسی نے کوئی دشمن میں چھپا ڈالا مٹا ڈالا

    گلی تو آئی ان کا نقش پا اب تک نہیں آیا

    یہ کیا انصاف ہے صیاد چھوڑے قید سے مجھ کو

    کہ ایسا کوئی مرغ خوش نوا اب تک نہیں آیا

    بتا دیں آ گیا کیا تم کو اس اٹھتی جوانی میں

    بتا دیں کان میں چپکے سے کیا اب تک نہیں آیا

    بتان نازنیں جب دیکھتے ہیں مجھ سے کہتے ہیں

    تمہاری جان پر قہر خدا اب تک نہیں آیا

    کیا حسرت سے رخصت صبح کے تاروں کو یہ کہہ

    کہ جس کا شام سے تھا آسرا اب تک نہیں آیا

    یہ غفلت ہے کہ محشر میں بھی آنکھیں بند ہیں میری

    سمجھتا ہوں یہی روز جزا اب تک نہیں آیا

    نہ پھوٹی کوئی کوپل تک مری شاخ نشیمن میں

    خزاں کے بعد موسم دوسرا اب تک نہیں آیا

    دیا ہو تو دیا ہو کچھ پیام شوق آنکھوں نے

    مرے لب پر تو حرف مدعا اب تک نہیں آیا

    اس ابھرے ابھرے جوبن پر یوں ہی وہ بیٹھے رہ جاتے

    انہیں اٹھتی جوانی کا مزا اب تک نہیں آیا

    وہ دن آئے مرے سرکار اہل بزم سے پوچھیں

    کہاں ہے کیوں ریاضؔ خوش نوا اب تک نہیں آیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے