ہنسی چھپا بھی گیا اور نظر ملا بھی گیا
ہنسی چھپا بھی گیا اور نظر ملا بھی گیا
یہ اک جھلک کا تماشا جگر جلا بھی گیا
اٹھا تو جا بھی چکا تھا عجیب مہماں تھا
صدائیں دے کے مجھے نیند سے جگا بھی گیا
غضب ہوا جو اندھیرے میں جل اٹھی بجلی
بدن کسی کا طلسمات کچھ دکھا بھی گیا
نہ آیا کوئی لب بام شام ڈھلنے لگی
وفور شوق سے آنکھوں میں خون آ بھی گیا
ہوا تھی گہری گھٹا تھی حنا کی خوشبو تھی
یہ ایک رات کا قصہ لہو رلا بھی گیا
چلو منیرؔ چلیں اب یہاں رہیں بھی تو کیا
وہ سنگ دل تو یہاں سے کہیں چلا بھی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.