Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہر چند بھلاتا ہوں بھلایا نہیں جاتا

طالب باغپتی

ہر چند بھلاتا ہوں بھلایا نہیں جاتا

طالب باغپتی

MORE BYطالب باغپتی

    دلچسپ معلومات

    (ستمبر 1929 ؁ء)

    ہر چند بھلاتا ہوں بھلایا نہیں جاتا

    اک نقش تخیل ہے مٹایا نہیں جاتا

    میں نے جو کہا درد بڑھایا نہیں جاتا

    کہنے لگے نادان جتایا نہیں جاتا

    امید کی کشتی کو سہارا تو لگا دو

    مانا کہ تمہیں ساتھ بٹھایا نہیں جاتا

    وہ داغ محبت کا نشاں پوچھ رہے ہیں

    حالانکہ سمجھتے ہیں دکھایا نہیں جاتا

    اب ان کا تقاضہ ہے کہانی نہیں کہتے

    جب قصۂ غم ہم سے سنایا نہیں جاتا

    ایذا طلبی کی کوئی حد ہو تو جفا ہو

    اب وہ بھی ہیں مجبور ستایا نہیں جاتا

    تم آؤ گے اور شب کو ذرا سوچ کے کہتے

    تم سے تو تصور میں بھی آیا نہیں جاتا

    طالبؔ مری باتیں انہیں باور نہیں آتیں

    دل چیر کے پہلو کو دکھایا نہیں جاتا

    مأخذ:

    شاخ نبات (Pg. 205)

    • مصنف: طالب باغپتی
      • ناشر: منشی ہر پرشاد
      • سن اشاعت: 1936

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے