ہر چند کہ چھاؤں بھی ضروری ہے سفر میں
ہر چند کہ چھاؤں بھی ضروری ہے سفر میں
کیا اپنا بھی سایہ ہے مسافر کی نظر میں
کچھ نقش ادھورے سے بھی تخلیق ہیں تیری
لرزش بھی کہیں پر ہے ترے دست ہنر میں
اس پیکر خاکی سے مجھے خاک تھی نسبت
بسنا تھا مری روح نے اجڑے ہوئے گھر میں
بے انت مسافت مری قسمت میں لکھی ہے
میں رخت سفر کھول کے نکلا ہوں سفر میں
گو دشت پہ غالبؔ کو گماں گھر کا ہوا تھا
کچھ اور سی ویرانی ہے لیکن مرے گھر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.