ہر ایک منظر جاں کو بجھا کے رکھ دیا ہے
ہر ایک منظر جاں کو بجھا کے رکھ دیا ہے
کہ ہم نے عشق مقابل انا کے رکھ دیا ہے
کسی طرف بھی مجھے دیکھنے نہیں دیتا
اس آئنہ نے تو پتھر بنا کے رکھ دیا ہے
برے دنوں میں کسی روز کام آئے گا
سو اچھے وقت میں کچھ زہر لا کے رکھ دیا ہے
وہ ایک پھول جو رکھا تھا میں نے اس کے لیے
اٹھایا اس نے مگر مسکرا کے رکھ دیا ہے
عجیب شور تھا دیوار و در بھی کانپ اٹھے
عجیب شور تھا مجھ کو ہلا کے رکھ دیا ہے
خدا کا کام تھا خلق خدا سے کیوں کہتے
سو اپنا مسئلہ آگے خدا کے رکھ دیا ہے
- کتاب : اک شام تمہارے حصے کی (Pg. 33)
- Author : کاشف حسین غائر
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.