ہر خار و خس سے وضع نبھاتے رہے ہیں ہم
ہر خار و خس سے وضع نبھاتے رہے ہیں ہم
یوں زندگی کی آگ جلاتے رہے ہیں ہم
شیرینیوں کو زہر کے داموں میں بیچ کر
نغمے حیات نو کے سناتے رہے ہیں ہم
اس کی تو داد دے گا ہمارا کوئی رقیب
جب سنگ اٹھا تو سر بھی اٹھاتے رہے ہیں ہم
تا دل پہ زخم اور نہ کوئی نیا لگے
اپنوں سے اپنا حال چھپاتے رہے ہیں ہم
تیرے لیے ہی رات بھر اے مہر زر نگار
تاریکیوں کے ناز اٹھاتے رہے ہیں ہم
اب کوئی تازہ پھول کھلا خاک پائمال!
اپنا لہو زمیں کو پلاتے رہے ہیں ہم
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 71)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.