ہر کسی کا ہر کسی سے رابطہ ٹوٹا ہوا
ہر کسی کا ہر کسی سے رابطہ ٹوٹا ہوا
آنکھ سے منظر خبر سے واقعہ ٹوٹا ہوا
کیوں یہ ہم صورت رواں ہیں مختلف اطراف میں
ہے کہیں سے قافلے کا سلسلہ ٹوٹا ہوا
وائے مجبوری کہ اپنا مسخ چہرہ دیکھیے
سامنے رکھا گیا ہے آئنا ٹوٹا ہوا
خودبخود بدلے تو بدلے یہ زمیں اس کے سوا
کیا بشارت دے ہمارا حوصلہ ٹوٹا ہوا
خواب کے آگے شکست خواب کا تھا سامنا
یہ سفر تھا مرحلہ در مرحلہ ٹوٹا ہوا
کچھ تغافل بھی خبرداری میں شامل کیجیے
ورنہ کر ڈالے گا پاگل واہمہ ٹوٹا ہوا
مأخذ:
Funoon (Monthly) (Pg. 299)
- مصنف: Ahmad Nadeem Qasmi
-
- اشاعت: Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
- ناشر: 4 Maklood Road, Lahore
- سن اشاعت: Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.