Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہر کوئی سر اٹھا کے چلتا تھا

خلیل رامپوری

ہر کوئی سر اٹھا کے چلتا تھا

خلیل رامپوری

MORE BYخلیل رامپوری

    ہر کوئی سر اٹھا کے چلتا تھا

    گھر کی لسی تھی گھر کا آٹا تھا

    جانے کس بات پر خفا تھا وہ

    آپ جلتا تھا آپ بجھتا تھا

    اس کے اندر سے بولتا تھا کوئی

    جب کبھی موڈ میں وہ ہوتا تھا

    شاخ سے آم جس طرح ٹپکے

    اس طرح مجھ پہ جان دیتا تھا

    اوڑھ لی شال کیوں خموشی کی

    وہ تو اک گفتگو کا دھارا تھا

    رات سارا مکان ڈول گیا

    کیا ہوائی جہاز گزرا تھا

    کھو گیا تھا وہ گہری سوچوں میں

    دھوپ کے گھر میں کل اندھیرا تھا

    چھوڑ دیتے تھے راستہ دریا

    آدمی کا چراغ جلتا تھا

    ٹھنڈ تھی ریت کے مکانوں میں

    ساربانوں سے پیار ملتا تھا

    پھول کھلتے تھے ریگ زاروں میں

    ذکر مسجد میں اس کا ہوتا تھا

    کوئی سبزے کی لہر تھی شاید

    جس نے آرام سے سلایا تھا

    اب وہاں اونٹ بلبلاتے ہیں

    پہلے مرغابیوں کا ڈیرا تھا

    پیڑ اگتے تھے اپنی مرضی سے

    کوئی تحصیل تھی نہ تھانہ تھا

    شہر والے تو پھینک آئے تھے

    اس کو دریا اٹھائے پھرتا تھا

    رنگ کروا دیا تھا شیشوں پر

    روز سورج جو جھانکا کرتا تھا

    ٹیلی ویژن نوازتا ہے اب

    پہلے اخبار پر گزارا تھا

    جب پلٹتا تھا اس کے گھر سے خلیلؔ

    ایک سایہ سا ساتھ ہوتا تھا

    مأخذ:

    پاکستانی ادب (Pg. 453)

      • ناشر: اکیڈمی ادبیات پاکستان، اسلام آباد
      • سن اشاعت: 2009

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے