ہر قدم وقت کی ٹھوکر کے علاوہ کیا ہے
ہر قدم وقت کی ٹھوکر کے علاوہ کیا ہے
زندگی خوابوں کے منظر کے علاوہ کیا ہے
مجھ سے زخموں کا مداوا بھی کرانا ہے مگر
حیثیت میری رفو گر کے علاوہ کیا ہے
تاج و دستار مبارک ہو تمہارے سر کو
میرے سر کے لیے پتھر کے علاوہ کیا ہے
تم تو اس شہر کو کہتے تھے محبت کا نگر
اب کھنڈر ہو چکے منظر کے علاوہ کیا ہے
اب تلک رستا ہے یہ خون مرے کانوں سے
آپ کی گفتگو نشتر کے علاوہ کیا ہے
جان لیتا نہیں جینے بھی نہیں دیتا مجھے
عشق ٹوٹے ہوئے خنجر کے علاوہ کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.