aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہٹی زلف ان کے چہرے سے مگر آہستہ آہستہ

قمر جلالوی

ہٹی زلف ان کے چہرے سے مگر آہستہ آہستہ

قمر جلالوی

MORE BYقمر جلالوی

    ہٹی زلف ان کے چہرے سے مگر آہستہ آہستہ

    عیاں سورج ہوا وقت سحر آہستہ آہستہ

    چٹک کر دی صدا غنچہ نے شاخ گل کی جنبش پر

    یہ گلشن ہے ذرا باد سحر آہستہ آہستہ

    قفس میں دیکھ کر بازو اسیر آپس میں کہتے ہیں

    بہار گل تک آ جائیں گے پر آہستہ آہستہ

    کوئی چھپ جائے گا بیمار شام ہجر کا مرنا

    پہنچ جائے گی ان تک بھی خبر آہستہ آہستہ

    غم تبدیلی گلشن کہاں تک پھر یہ گلشن ہے

    قفس بھی ہو تو بن جاتا ہے گھر آہستہ آہستہ

    ہمارے باغباں نے کہہ دیا گلچیں کے شکوے پر

    نئے اشجار بھی دیں گے ثمر آہستہ آہستہ

    الٰہی کون سا وقت آ گیا بیمار فرقت پر

    کہ اٹھ کر چل دیئے سب چارہ گر آہستہ آہستہ

    نہ جانے کیوں نہ آیا ورنہ اب تک کب کا آ جاتا

    اگر چلتا وہاں سے نامہ بر آہستہ آہستہ

    خفا بھی ہیں ارادہ بھی ہے شاید بات کرنے کا

    وہ چل نکلے ہیں مجھ کو دیکھ کر آہستہ آہستہ

    جوانی آ گئی دل چھیدنے کی بڑھ گئیں مشقیں

    چلانا آ گیا تیر نظر آہستہ آہستہ

    جسے اب دیکھ کر اک جان پڑتی ہے محبت میں

    یہی بن جائے گی قاتل نظر آہستہ آہستہ

    ابھی تک یاد ہے کل کی شب غم اور تنہائی

    پھر اس پر چاند کا ڈھلنا قمرؔ آہستہ آہستہ

    مأخذ:

    Auj-Qamar (Pg. 135)

    • مصنف: Ustad Sayed Mohd. Hussain Qamar Jalalvi
      • اشاعت: 1952
      • ناشر: Shaikh Shokat Ali And Sons
      • سن اشاعت: 1952

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے