ہونے کا اپنے وہم سا ہوتا رہا مجھے
ہونے کا اپنے وہم سا ہوتا رہا مجھے
یعنی سراب ذات ڈبوتا رہا مجھے
اک دکھ کہ جس نے سنگ کو دل سا بنا دیا
اک اشک ساری رات بھگوتا رہا مجھے
اچھے دنوں کے خواب کی تعبیر کے لئے
میں اس کو جاگتا ہوں جو سوتا رہا مجھے
تیرے ہی دکھ کی چھیڑی گئی راگنی ہوں میں
تیرا ہی راگ دھن میں پروتا رہا مجھے
اول بدن کا بوجھ ہے ثانی ہے دل کا بار
دکھ ہے وہ ایک پاؤں جو ڈھوتا رہا مجھے
ہرگز میں کم پڑوں نہ زیادہ اسے لگوں
اک شخص اس حساب ث کھوتا رہا مجھے
میرے دکھوں میں مل گئے دنیا کے سارے دکھ
دکھ خود میں ایک عمر سموتا رہا مجھے
جس نے کنور شوین کا دیباچہ پڑھ لیا
باقی بچی کتاب میں روتا رہا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.