aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہونے کی گواہی کے لیے خاک بہت ہے

جمال احسانی

ہونے کی گواہی کے لیے خاک بہت ہے

جمال احسانی

MORE BYجمال احسانی

    ہونے کی گواہی کے لیے خاک بہت ہے

    یا کچھ بھی نہیں ہونے کا ادراک بہت ہے

    اک بھولی ہوئی بات ہے اک ٹوٹا ہوا خواب

    ہم اہل محبت کو یہ املاک بہت ہے

    کچھ در بدری راس بہت آئی ہے مجھ کو

    کچھ خانہ خرابوں میں مری دھاک بہت ہے

    پرواز کو پر کھول نہیں پاتا ہوں اپنے

    اور دیکھنے میں وسعت افلاک بہت ہے

    کیا اس سے ملاقات کا امکاں بھی نہیں اب

    کیوں ان دنوں میلی تری پوشاک بہت ہے

    آنکھوں میں ہیں محفوظ ترے عشق کے لمحات

    دریا کو خیال خس و خاشاک بہت ہے

    نادم ہے بہت تو بھی جمالؔ اپنے کئے پر

    اور دیکھ لے وہ آنکھ بھی نمناک بہت ہے

    مأخذ:

    اکیلے پن کی انتہا (Pg. 77)

    • مصنف: جمال احسانی
      • اشاعت: First
      • ناشر: ریختہ پبلی کیشنز
      • سن اشاعت: 2018

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے