حسن کی اک چنگاری نے کیا خوب لگائی عشق کی آگ
حسن کی اک چنگاری نے کیا خوب لگائی عشق کی آگ
رخ پر زلف کا جھونکا آیا اور لہرائی عشق کی آگ
آنکھ سے نکلی اک دستک نے دل دروازہ کھول دیا
پیار کا اک گلدستہ تھامے ملنے آئی عشق کی آگ
ساتھ میں جینا ساتھ میں مرنا رشتہ اپنی صدیوں کا
ہمجولی ہو اپنی جیسے یا ماں جائی عشق کی آگ
پیر میں چکر ہاتھ میں کاسہ دل والوں کی بستی میں
پیار کی دولت لینے نکلے ہاتھ میں آئی عشق کی آگ
ہجر کے تپتے صحرا میں اک یاد کے گھونٹ سے دم آیا
بالکل جان نکلنے کو تھی جب پہنچائی عشق کی آگ
اس ظالم کی نظروں میں کچھ جادو جیسی بات تو تھی
پہلے پیار کا روپ سجایا پھر سلگائی عشق کی آگ
ہجر کے ہاتھوں دل کی زمیں پر ناگ پھنی جب کاشت ہوئے
ہم نے یاد کی کلیاں سونگھیں اور مہکائی عشق کی آگ
دنیا بھر کی نہریں دریا اور سمندر سوکھ گئے
سوہنی اپنے کچے گھڑے میں جب بھر لائی عشق کی آگ
یوں تو صباؔ ہم ہر موسم میں آگ میں زندہ جلتے ہیں
ساون کی رت نے لیکن کھل کر برسائی عشق کی آگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.