اک سوچ آئی دل میں ترے انتظار کی
اور اپنے آپ بڑھ گئی رفتار کار کی
یہ ماجرا ہے شہر میں آوارگی کا دوست
سو بات اس میں دشت کی آئے نہ خار کی
وہ کیمرے سے جھٹ مرے کمرے میں آ گئی
اس خوش بدن نے آج بہت دور مار کی
دیکھے بغیر وصل کی منزل کو سر کیا
جسموں نے اب صدا کی روش اختیار کی
اب تیز رابطوں کی بنیں صورتیں ہزار
صورت بچی نہ ایک ترے انتظار کی
عکس و صدا نے برق کی صورت سفر کیا
پل میں خبر ملی ہے سمندر کے پار کی
سطریں سمجھ کے روز لکیریں پڑھا کیے
ہم نے تری ہتھیلی کہانی شمار کی
اپنی ہی موج موج سے پل پل مقابلہ
دریا نے ناؤ کتنی مصیبت سے پار کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.