اک تصویر پہ کھینچ رکھے ہیں تو نے کتنے رنگ کے دکھ
اک تصویر پہ کھینچ رکھے ہیں تو نے کتنے رنگ کے دکھ
میرے مصور تجھ سے بنے نئی لیکن میرے ڈھنگ کے دکھ
یار تری وہ نثری چنتا تو نے سنائی سب نے سنی
کون سنے گا جب میں چھیڑوں گا اپنے آہنگ کے دکھ
عشق و جنوں کی جنگ ہوئی کل رات بدن کے میداں میں
دل کو آج منانے ہوں گے بیتی رات کی جنگ کے دکھ
قسمت کی ہر تھاپ کو میں سنگیت بناؤں تو گائے
تک دھن تا کی دھن پر رقص کریں پھر مجھ مردنگ کے دکھ
جیسے اک صیاد کی آہٹ پا کر پنچھی ہو گئے پھر
تیری ایک چھون بھر سے کافور ہوئے انگ انگ کے دکھ
پیاسی جوگن دھرتی کی سسکی سن کر رم ہو نہ سکا
پھر تو جھما جھم ٹوٹ کے برسے بادل مست ملنگ کے دکھ
پھر وہی خواب کی خوشبو ہے وہی صحرا ہے پر تھک گئے ہم
یار شکاری تیر چلا اب ہر لے اس سارنگ کے دکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.