Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اک زمانے سے فلک ٹھہرا ہوا لگتا ہے

شہرت بخاری

اک زمانے سے فلک ٹھہرا ہوا لگتا ہے

شہرت بخاری

MORE BYشہرت بخاری

    اک زمانے سے فلک ٹھہرا ہوا لگتا ہے

    کوئی جیتا ہے یہاں اور نہ کوئی مرتا ہے

    آزمائش ہو تو کیا جانیے کس کا نکلے

    دیکھنے میں تو وہ اپنا ہی کوئی لگتا ہے

    موت ہی کی ہو پر امید کی صورت ہو کوئی

    نا امیدی میں کہاں تک کوئی جی سکتا ہے

    نقش پا ہیں جو بتاتے ہیں کہ گزرا ہے کوئی

    کون گزرا ہے مگر کس کو پتا چلتا ہے

    کوئی پوچھے تو بتانا نہیں آتا دل کو

    بیٹھے بیٹھے کبھی روتا ہے کبھی ہنستا ہے

    صبح کی آس نہ توڑو کہ جیو گے کیسے

    ان ہواؤں میں ابھی ایک دیا جلتا ہے

    قافلہ ایسا مقدر ہے کہ چلتا ہی نہیں

    اور چلتا ہے تو پیچھے کی طرف چلتا ہے

    رہ گئی برف فقط شہر کی بنیادوں میں

    پھر بھی جو ذرہ ہے سورج کا اثر رکھتا ہے

    ہجر نے ایسے مراحل سے گزارا ہے کہ اب

    رات کا نام بھی آ جائے تو جی ڈرتا ہے

    دیکھتے دیکھتے کیا ہو گیا شہرتؔ کہ وہ اب

    دل میں رہتا ہے مگر دور بہت لگتا ہے

    مأخذ:

    shab-e-aaina (Pg. 51)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے