Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

التجائیں کرنے والے کو دعا سے کیا غرض

بسمل سعیدی

التجائیں کرنے والے کو دعا سے کیا غرض

بسمل سعیدی

MORE BYبسمل سعیدی

    التجائیں کرنے والے کو دعا سے کیا غرض

    جس کو ہو تجھ سے غرض اس کو خدا سے کیا غرض

    پی رہا ہے مسکرا کر جام صحت موت کا

    تیرے بیمار محبت کو شفا سے کیا غرض

    عشق کشتی اپنی خود کھیتا ہے اپنے زور پر

    نا خدا سے واسطہ کیا اور خدا سے کیا غرض

    میں ہوں اور اب آستان عشق کی ہیں عظمتیں

    اب مرے سجدوں کو تیرے نقش پا سے کیا غرض

    دل کو اب ذوق محبت کے مزے آنے لگے

    تجھ سے اب تیری جفا سے یا وفا سے کیا غرض

    او نگاہ ملتفت بے فائدہ ہے التفات

    درد ہی دل میں نہیں ہے اب دوا سے کیا غرض

    اب گھٹائیں میکدے پر چھائیں تو میں کیا کروں

    بے دلی کو دعوت آب و ہوا سے کیا غرض

    روح کو بالیدگی ہو جس میں اب وہ دل نہیں

    ہم نشیں مجھ کو بہار جاں فزا سے کیا غرض

    کس قدر خوش رہ کے مر جاتے ہیں مظلومان‌‌ عشق

    کوئی یہ سمجھے انہیں روز جزا سے کیا غرض

    قہر کو بھی جس کے ہو اک درگزر سے واسطہ

    اس کی رحمت کو مرے جرم و خطا سے کیا غرض

    اب دل ناکام میں وہ نالہ و نغمہ کہاں

    بسملؔ اک ساز شکستہ کو صدا سے کیا غرض

    مأخذ:

    Kulliyat-e-bismil Saeedi (Pg. 146)

    • مصنف: Bismil Saeedi
      • اشاعت: 2007
      • ناشر: Sahitya Akademi
      • سن اشاعت: 2007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے