ان کو خلا میں کوئی نظر آنا چاہیے
ان کو خلا میں کوئی نظر آنا چاہیے
آنکھوں کو ٹوٹے خواب کا ہرجانہ چاہیے
وہ کام رہ کے شہر میں کرنا پڑا ہمیں
مجنوں کو جس کے واسطے ویرانہ چاہیے
ہے ہجر تو کباب نہ کھانے سے کیا حصول
گر عشق ہے تو کیا ہمیں مر جانا چاہیے
اس زخم دل پہ آج بھی سرخی کو دیکھ کر
اترا رہے ہیں ہم ہمیں اترانا چاہیے
دانائیاں بھی خوب ہیں لیکن اگر ملے
دھوکہ حسین سا تو اسے کھانا چاہیے
تنہائیوں پہ اپنی نظر کر ذرا کبھی
اے بےوقوف دل تجھے گھبرانا چاہیے
اس شاعری میں کچھ نہیں نقاد کے لئے
دل دار چاہیے کوئی دیوانہ چاہیے
مأخذ:
صبح بخیر زندگی (Pg. 51)
- مصنف: امیر امام
-
- اشاعت: First
- ناشر: ریختہ پبلی کیشنز
- سن اشاعت: 2018
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.