اقبالؔ یونہی کب تک ہم قید انا کاٹیں
اقبالؔ یونہی کب تک ہم قید انا کاٹیں
مل بیٹھ کے لوگوں میں آ اپنے خلا کاٹیں
جو کرنا ہے اب کر لیں ہم تم سے نہ کہتے تھے
اب سنگ ستم چاہیں ہونے کی سزا کاٹیں
اب بانجھ زمینوں سے امید بھی کیا رکھنا
روئیں بھی تو لا حاصل بوئیں بھی تو کیا کاٹیں
پر لے کے کدھر جائیں کچھ دور تک اڑ آئیں
دم جتنا میسر ہے یہ ٹھہری ہوا کاٹیں
اس مرحلۂ شب میں اب ایک ہی صورت ہے
یا دشت طلب پاٹیں یا گردش پا کاٹیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.