جاں نکلنی تھی مجھے درد سے مر جانا تھا
جاں نکلنی تھی مجھے درد سے مر جانا تھا
ایک دن ریت سے رشتے کو بکھر جانا تھا
معتبر ہو نہ سکا عشق نہ دنیا چھوٹی
ہاں مجھے ایسی اذیت سے گزر جانا تھا
جس گھڑی پوچھ رہا تھا وہ مرے دل کا علاج
اے مری آنکھ تجھے خون سے بھر جانا تھا
اب کے وحشت نے مجھے روک لیا ہے ورنہ
پچھلے موسم کی طرح لوٹ کے گھر جانا تھا
اپنے آنسو کو نہ رسوا کیا ہوتا میں نے
مجھ کو لہروں کی طرح خود میں اتر جانا تھا
- کتاب : عشق (Pg. 62)
- Author : معید رشیدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.