جانا ہے اسی سمت کہ چارہ نہیں کوئی
جانا ہے اسی سمت کہ چارہ نہیں کوئی
جس سمت کو رستہ بھی نکلتا نہیں کوئی
بس دل کا ہے سودا کوئی بازی نہیں سر کی
تھوڑا سا ہے نقصان زیادہ نہیں کوئی
منجدھار میں کشتی کا بدلنا نہیں منظور
ایسی مجھے ساحل کی تمنا نہیں کوئی
ہر شخص یہاں گنبد بے در کی طرح ہے
آواز پہ آواز دو سنتا نہیں کوئی
ہم سینہ سپر آ گئے میدان وغا میں
اب کیوں صف اعدا سے نکلتا نہیں کوئی
مانا کہ برا ہے جو کم آمیز ہوں اتنا
یہ تیرا تغافل بھی تو اچھا نہیں کوئی
وہ شعبدہ گر ہی نہ رہا کھیل ہوا ختم
ہونے کو بس اب اور تماشا نہیں کوئی
اک نقد ہنر ہے کہ نہیں جس کی کوئی قدر
پاس اس کے سوا اور اثاثہ نہیں کوئی
پامالی گلشن کی یہ تصویر ہے محسنؔ
شادابی گلشن کا یہ نقشہ نہیں کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.