جیتے جی دکھ سکھ کے لمحے آتے جاتے رہتے ہیں

اختر امام رضوی

جیتے جی دکھ سکھ کے لمحے آتے جاتے رہتے ہیں

اختر امام رضوی

MORE BYاختر امام رضوی

    جیتے جی دکھ سکھ کے لمحے آتے جاتے رہتے ہیں

    ہم تو ذرا سی بات پہ پہروں اشک بہاتے رہتے ہیں

    وہ اپنے ماتھے پر جھوٹے روگ سجا کر پھرتے ہیں

    ہم اپنی آنکھوں کے جلتے زخم چھپاتے رہتے ہیں

    سوچ سے پیکر کیسے ترشے سوچ کا انت نرالا ہے

    خاک پہ بیٹھے آڑے ترچھے نقش بناتے رہتے ہیں

    ساحل ساحل دار سجے ہیں موج موج زنجیریں ہیں

    ڈوبنے والے دریا دریا جشن مناتے رہتے ہیں

    اخترؔ اب انصاف کی آنکھیں زر کی کھنک سے کھلتی ہیں

    ہم پاگل ہیں لوہے کی زنجیر ہلاتے رہتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے