جن میں میرے صاحب کا گھر وہ گلیاں ہیں تنگ سکھی
جن میں میرے صاحب کا گھر وہ گلیاں ہیں تنگ سکھی
اپنا سب کچھ چھوڑ کے آئیو گر چلنا ہو سنگ سکھی
آئینہ در آئینہ در آئینہ تھی ذات مری
پردہ در پردہ در پردہ کھول کے میں ہوں دنگ سکھی
ان کی ماٹی دن دمکائے رات اجالے ان کا نور
ان کے بدن کی کستوری سے مہکے میرے انگ سکھی
آنکھیں کھولوں ان کو دیکھوں بند کروں تو بھیتر وہ
میں صاحب کی صاحب میرے ہیں ہم دو یک رنگ سکھی
انہد ناد کی دھن پر ناچوں جھوموں جوگن بن کے میں
دھڑکن دھڑکے دم دم دھم دھم شیریں ہے آہنگ سکھی
عشق گلی میں گرد اڑائی میں نے گمایا دل اپنا
ماٹی میں رلنے پر آئے جینے کے سب ڈھنگ سکھی
دل دنیا سے اوب چکا ہے پریم نگر کا چاکر ہے
اب چاہے کچھ بھی ہو جائے بدلے گا نہ ڈھنگ سکھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.