Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو بھر لیں ایک چٹکی صاحب تاثیر مٹی کی

قربان علی سالک بیگ

جو بھر لیں ایک چٹکی صاحب تاثیر مٹی کی

قربان علی سالک بیگ

MORE BYقربان علی سالک بیگ

    جو بھر لیں ایک چٹکی صاحب تاثیر مٹی کی

    ابھی شرمندۂ تاثیر ہو اکسیر مٹی کی

    بنا کر آدمی کیوں آب و گل میں عشق کو ڈالا

    نکالی ہے خدا نے یہ نئی تعزیر مٹی کی

    ہماری قبر پر بھی اک ہجوم بے کسی ہوگا

    دکھا دیں گے پس مردن تجھے توقیر مٹی کی

    زمین کوچۂ دلدار نے کیا پاؤں پکڑے ہیں

    ملی دیوانگان عشق کو زنجیر مٹی کی

    رہے گا ٹوٹ کر بھی خانۂ دل عالم حسرت

    اسے بھی آپ سمجھے ہیں مگر تعمیر مٹی کی

    یہی مٹی ہے جس سے سب بنائے جاتے ہیں یا رب

    بتوں میں کیوں بدل جاتی ہے پھر تاثیر مٹی کی

    وہ کشتہ ہوں کہ روئے خاک پر بھی آ گئی سرخی

    خوشی سے شکل بدلی ہے دم تکبیر مٹی کی

    جنون عشق میں تیرے زمانہ خاک برسر ہے

    بڑھی ہے ان دنوں توقیر سے توقیر مٹی کی

    زباں دی تھی خدا نے بولنے کے واسطے لیکن

    بنایا ناز و تمکیں نے تمہیں تصویر مٹی کی

    کہاں سیل حوادث میں پتا ہم خاکساروں کا

    کہیں ٹھہری ہے روئے آب پر تعمیر مٹی کی

    مسلط خاکیوں پر کیوں کیا ہے چرخ کو یا رب

    نہ تھا مقبول عذر اس کا تو کیا تقصیر مٹی کی

    وہ کیا کیا خاک اڑاتے ہیں زباں پر آ کے تو نے تو

    ہماری بات بھی اے نالۂ شب گیر مٹی کی

    تم آئے میرے گھر کا ذرہ ذرہ ہو گیا روشن

    ہوئی مہر درخشاں سے سوا تنویر مٹی کی

    اڑانے دیتے ہیں وحشت زدہ تیرے کوئی دن میں

    بڑھے گی جستجو اب صورت اکثیر مٹی کی

    وہ آئے خاک اڑانے کو پس مردن تو حسرت سے

    ہماری روح کہتی ہے زہے تقدیر مٹی کی

    بنایا اس سے ہے دشمن کو اور ہم کو مگر سالکؔ

    کہیں توقیر مٹی کی کہیں تحقیر مٹی کی

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Saalik (Pg. e-428 p-396)

    • مصنف: قربان علی سالک بیگ
      • اشاعت: 1966
      • ناشر: سید امتیاز علی تاج, مجلس ترقی ادب، لاہور
      • سن اشاعت: 1966

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے