جو جل اٹھی ہے شبستاں میں یاد سی کیا ہے
جو جل اٹھی ہے شبستاں میں یاد سی کیا ہے
یہ جھلملاہٹیں کیا ہیں یہ روشنی کیا ہے
کسی سے ترک تعلق کے بعد بھی ملنا
برا ضرور ہے لیکن کبھی کبھی کیا ہے
اب اپنے حال پہ ہم دھیان ہی نہیں دیتے
نہ جانے بے خبری ہے کہ آگہی کیا ہے
یہی سوال نہیں ہے فقط کہ ہم کیا ہیں
یہ کائنات ہے کیا اور زندگی کیا ہے
ہنسی جو دیکھ رہے ہو ہمارے ہونٹوں پر
زبان حال سے اک چیخ ہے ہنسی کیا ہے
شعورؔ ابھی سے یہ خوش فہمیاں یہ امیدیں
ابھی تو صرف ملاقات ہے ابھی کیا ہے
مأخذ:
Funoon (Monthly) (Pg. 432)
- مصنف: Ahmad Nadeem Qasmi
-
- اشاعت: 25Edition Nov. Dec. 1986
- ناشر: 4 Maklood Road, Lahore
- سن اشاعت: 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.