جو نقوش ابھرے ہیں احساس کے آئینے میں
جو نقوش ابھرے ہیں احساس کے آئینے میں
مٹ کے ضو بار نہ ہوں یاس کے آئینے میں
جس کو امید کے پردے پہ بھی دیکھا نہ کبھی
وہی آتا ہے نظر یاس کے آئینے میں
دل کی تسکین کو کافی ہے یہاں موج سراب
دیکھیے اس کو ذرا پیاس کے آئینے میں
کیوں گنہ سے نہ منور ہو ضمیر انساں
کوئلہ چمکے ہے الماس کے آئینے میں
سنگ امروز سے فردا کو بچاؤں کیسے
بال جب پڑ ہی گئے آس کے آئینے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.