جگنو گہر چراغ اجالے تو دے گیا
وہ خود کو ڈھونڈنے کے حوالے تو دے گیا
اب اس سے بڑھ کے کیا ہو وراثت فقیر کی
بچوں کو اپنی بھیک کے پیالے تو دے گیا
اب میری سوچ سائے کی صورت ہے اس کے گرد
میں بجھ کے اپنے چاند کو ہالے تو دے گیا
شاید کہ فصل سنگ زنی کچھ قریب ہے
وہ کھیلنے کو برف کے گالے تو دے گیا
اہل طلب پہ اس کے لیے فرض ہے دعا
خیرات میں وہ چند نوالے تو دے گیا
محسنؔ اسے قبا کی ضرورت نہ تھی مگر
دنیا کو روز و شب کے دشالے تو دے گیا
- کتاب : Kulliyat-e-mohsin (Pg. 885)
- Author : Mohsin Naqvi
- مطبع : Mavra Publishers (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.