جنوں بغیر کبھی آگہی نہیں ہوتی
جنوں بغیر کبھی آگہی نہیں ہوتی
جلے نہ شمع تو کچھ روشنی نہیں ہوتی
وہ سجدہ سجدہ نہیں جس میں ہوش باقی ہو
بہ قید ہوش جو ہو بندگی نہیں ہوتی
قبائے حسن کی تابش اگر ہو آنکھوں میں
بشر کے دل میں کبھی تیرگی نہیں ہوتی
قدم قدم پہ جو کھائے فریب ہستی کا
اس آدمی کی کوئی زندگی نہیں ہوتی
رموز زیست سے واقف ہوا ہے جو انساں
بقائے زیست کی اس کو خوشی نہیں ہوتی
بشر کے واسطے لازم ہے جذبۂ الفت
چمن میں گل نہ ہو تو زندگی نہیں ہوتی
بشر کا عزم نکھرتا ہے مشکلوں ہی میں
الم نہ جس میں ہو وہ زندگی نہیں ہوتی
اسی امید پہ ہمدمؔ گناہ کرتا ہوں
خدا کے گھر میں کرم کی کمی نہیں ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.