Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی جنوں تو کبھی آگہی کی قید میں ہوں

کرشن بہاری نور

کبھی جنوں تو کبھی آگہی کی قید میں ہوں

کرشن بہاری نور

MORE BYکرشن بہاری نور

    کبھی جنوں تو کبھی آگہی کی قید میں ہوں

    میں اپنے ذہن کی آوارگی کی قید میں ہوں

    شراب میرے لبوں کو ترس رہی ہوگی

    میں رند تو ہوں مگر تشنگی کی قید میں ہوں

    نہ کوئی سمت نہ جادہ نہ منزل مقصود

    یگوں یگوں سے یوں ہی بے رخی کی قید میں ہوں

    کسی کے رخ سے جو پردہ اٹھا دیا میں نے

    سزا یہ پائی کی دیوانگی کی قید میں ہوں

    یہ کس خطا کی سزا میں ہیں دوہری زنجیریں

    گرفت موت کی ہے زندگی کی قید میں ہوں

    نہ جانے کتنی نقابیں الٹتا جاتا ہوں

    جنم جنم سے میں بے چارگی کی قید میں ہوں

    یہاں تو پردۂ سیمیں پہ چل رہی ہے فلم

    میں جس جگہ ہوں وہاں روشنی کی قید میں ہوں

    جہاں میں قید سے چھوٹوں وہیں پہ مل جانا

    ابھی نہ ملنا ابھی زندگی کی قید میں ہوں

    غرض نصیب میں لکھی رہی اسیری ہی

    کسی کی قید سے چھوٹا کسی کی قید میں ہوں

    گناہ یہ ہے کہ کیوں اپنا نام رکھا نورؔ

    وہ دن اور آج کا دن تیرگی کی قید میں ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے