کبھی زباں کبھی نظر کبھی ہیں کان انگلیاں
کبھی زباں کبھی نظر کبھی ہیں کان انگلیاں
کئی زبانیں بولتی ہیں بے زبان انگلیاں
یہ میرا دل یہ تیر اور یہ دھان پان انگلیاں
چٹخ نہ جائیں کھینچتے ہوئے کمان انگلیاں
تمام عمر کے لئے مری زبان لے گئیں
لبوں پہ چھوڑ کر گئی ہیں وہ نشان انگلیاں
خموشیاں لبوں پہ کوئی ثبت کر گیا تو کیا
رقم کریں گی حرف حرف داستان انگلیاں
وہ ٹھوکریں لگیں کہ خاک مٹھیوں میں آ گئی
اٹھائے پھر رہی تھیں سر پہ آسمان انگلیاں
کہیں پرندے لا رہے تھے آسمان کی خبر
کہیں پروں سے نوچتی رہیں اڑان انگلیاں
وہ باندھ کر چلا گیا صف تضاد باہمی
یہ جنگ کی سنبھالنے لگیں کمان انگلیاں
عجیب نشہ چھوڑ کر گئیں مرے حواس پر
وہ پھول سی ہتھیلیاں وہ عطر دان انگلیاں
میں ریزہ ریزہ ٹوٹ کر بکھر گیا تھا اے شررؔ
سمیٹتیں نہ گر مجھے وہ مہربان انگلیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.