aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہاں تک وقت کے دریا کو ہم ٹھہرا ہوا دیکھیں

شہریار

کہاں تک وقت کے دریا کو ہم ٹھہرا ہوا دیکھیں

شہریار

MORE BYشہریار

    کہاں تک وقت کے دریا کو ہم ٹھہرا ہوا دیکھیں

    یہ حسرت ہے کہ ان آنکھوں سے کچھ ہوتا ہوا دیکھیں

    بہت مدت ہوئی یہ آرزو کرتے ہوئے ہم کو

    کبھی منظر کہیں ہم کوئی ان دیکھا ہوا دیکھیں

    سکوت شام سے پہلے کی منزل سخت ہوتی ہے

    کہو لوگوں سے سورج کو نہ یوں ڈھلتا ہوا دیکھیں

    ہوائیں بادباں کھولیں لہو آثار بارش ہو

    زمین سخت تجھ کو پھولتا پھلتا ہوا دیکھیں

    دھوئیں کے بادلوں میں چھپ گئے اجلے مکاں سارے

    یہ چاہا تھا کہ منظر شہر کا بدلا ہوا دیکھیں

    ہماری بے حسی پہ رونے والا بھی نہیں کوئی

    چلو جلدی چلو پھر شہر کو جلتا ہوا دیکھیں

    مأخذ:

    sooraj ko nikalta dekhoon (Pg. 354)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے