کہیں جو دل نہ لگاویں تو پھر اداس پھریں
کہیں جو دل نہ لگاویں تو پھر اداس پھریں
وگر لگاویں تو مشکل کہ بے حواس پھریں
ہمیں بھی ہووے اجازت کہ شمع رو تجھ پر
پتنگ کی نمط اک دم تو آس پاس پھریں
تری گلی میں بھلا اتنی تو ہمیں ہو راہ
کہ جب تک اپنا وہاں جی ہو بے ہراس پھریں
اٹھا دے ہم سے جو بیٹھے ہوؤں کو اب کی فلک
تو آرزو ہے یہ جی میں کہ بے قیاس پھریں
نہ خط کسی کا پڑھے ہے حسنؔ نہ وہ عرضی
کہاں تلک لئے ہم اپنا التماس پھریں
مأخذ:
Deewan-e-Meer Hasan (Pg. 73)
- مصنف: میر حسن
-
- اشاعت: 1912
- ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.