کیسی مہک کہاں کا کوئی پھول باغ میں
کیسی مہک کہاں کا کوئی پھول باغ میں
بس رنگ بے وفائی ہے مقبول باغ میں
آنکھوں پہ ہاتھ رکھ کے نکلنا پڑا مجھے
اک یاد نے اڑائی بہت دھول باغ میں
تتلی کو ڈھلتے دیکھنا جگنو کے روپ میں
میرا یہی ہے روز کا معمول باغ میں
جانے وہ حسن تھا کہ ہوس تھی نگاہ میں
ہر چہرہ لگ رہا تھا مجھے پھول باغ میں
عاصمؔ رسالہ ہائے گل و برگ و بار دیکھ
قدرت نے کھول رکھا ہے اسکول باغ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.