کنار چشم سے دیکھا ہے خوف کھاتے ہوئے
کنار چشم سے دیکھا ہے خوف کھاتے ہوئے
لرزتی ڈولتی دنیا کو ڈوب جاتے ہوئے
کسی نے ہم سے نہ پوچھا ہمارے خواب کا رنگ
یہ رنگ رنگ کے پرچم ہمیں تھماتے ہوئے
ہے شور خانۂ دنیا گلی کے نکڑ پر
میں کان بند ہی رکھتا ہوں آتے جاتے ہوئے
کوئی تو آ کے خبر لے کہ بجھتا جاتا ہے
فقیر شب کے اندھیرے میں دن ملاتے ہوئے
تمہارے پاؤں جمے ہیں سو تم نہ سمجھو گے
حیات کیسے گزرتی ہے لڑکھڑاتے ہوئے
بھلا ہو ماہ محبت کی نور پاشی کا
ہم ایسے لوگ بھی جیتے ہیں جگمگاتے ہوئے
میں درد ہجر کی شدت سے خوب واقف ہوں
سو آسرا تمہیں دیتا ہوں ڈگمگاتے ہوئے
کبھی کبھار سڑک پر میں خود سے ملتا ہوں
کسی کو چھوڑ کے آتے کسی کو لاتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.