کون کہتا ہے تم ادا نہ کرو
کون کہتا ہے تم ادا نہ کرو
پر وفا کی جگہ جفا نہ کرو
سرو کٹ جائیں گے پسے گی حنا
اس طرح باغ میں پھرا نہ کرو
ہنس رہے ہیں ابھی خوشی میں وہ
میرے رونے کا تذکرہ نہ کرو
زخم دل پر نہ ہو نمک پاشی
اس مزے سے تو آشنا نہ کرو
ہے قیامت تمہاری اٹکھیلی
حشر اے جان من بپا نہ کرو
خرمن دل پہ برق گرتی ہے
میرے رونے پہ تم ہنسا نہ کرو
نعمت عشق ہے یہ داغ جگر
شکر حق کے سوا گلا نہ کرو
ہے شب وصل بے تکلف ہو
شوخیاں کہتی ہیں حیا نہ کرو
ہوں گرفتار الفت گیسو
مجھ کو بہر خدا رہا نہ کرو
شوق کہتا ہے خود چلے جاؤ
منت نامہ بر کیا نہ کرو
دل لگانا برا ہے اے عاجزؔ
چپ رہو اس کا تذکرہ نہ کرو
مأخذ:
Karishma-e-Ishq (Pg. 69)
- مصنف: پیر شیر محمد عاجز
-
- اشاعت: 1341H, 1922E
- ناشر: مطبع مجددی امرتسر، کٹرہ
- سن اشاعت: 1922
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.