aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خاموش داب عشق کو بلبل لیے ہوئے

رند لکھنوی

خاموش داب عشق کو بلبل لیے ہوئے

رند لکھنوی

MORE BYرند لکھنوی

    خاموش داب عشق کو بلبل لیے ہوئے

    گل مست ہے چمن میں پیالہ پیے ہوئے

    امسال فصل گل میں وہ پھر چاک ہو گئے

    اگلے برس کے تھے جو گریباں سیے ہوئے

    ہم بھی ہوا میں اک گل نوخیز حسن کے

    برسوں پھرے ہیں چاک گریباں کیے ہوئے

    دوکانیں مے فروشوں کی کب سے پڑی ہیں بند

    رہ رہ گئے ہیں قفل دیے کے دیے ہوئے

    عشق صنم ہے اس میں ہیں خودداریاں ضرور

    اے دل خدا کے واسطے خود کو لیے ہوئے

    مرشد ہے عشق ہم ہیں مرید اس جناب کے

    برسوں گزر گئے ہیں پیالہ پیے ہوئے

    وہ آ کے مسکرائے اس انداز و ناز سے

    کھل کھل گئے جو زخم جگر تھے سیے ہوئے

    روز ازل سے دخل وجود و عدم میں ہے

    دونوں علاقے ہیں یہ ہمارے لیے ہوئے

    ہیں بت پرست دیر میں حاجی ہیں کعبہ میں

    طالب رضائے دوست کے دھرنے دیے ہوئے

    میدان امتحاں میں ہمیں بھیج دیجیے

    کہیے انہیں یہ کام ہیں جن کے کیے ہوئے

    نامرد اپنے وادی میں رکھے گا کیا قدم

    سر ہو مہم عشق نہ بے سر دیے ہوئے

    کس کس طرح کا بھیس بدل کر پہنچتے ہیں

    عاشق ہوئے نہ آپ کے بہروپئے ہوئے

    حاصل ہوا بتوں سے نہ عاشق کو مدعا

    روشن کبھی نہ دیر میں گھی کے دیے ہوئے

    تعویذ و نقش کچھ نہیں کرتے اثر وہاں

    سارے یہ کھٹکھٹے ہیں ہمارے کئے ہوئے

    اک شب ہوئی نصیب سلیماں نہ جو پری

    ہم روز سوئے اس کو بغل میں لیے ہوئے

    آنکھوں میں پھرتی ہیں جو وہ آنکھیں نشیلیاں

    دو بوتلوں کی مستی ہے بے مے پیے ہوئے

    باندھا جو چست چست مضامین نو کے ساتھ

    بندش سے میری تنگ بہت قافیے ہوئے

    عاشق مزاج روتے ہیں پڑھ پڑھ کے بیشتر

    اشعار رندؔ کے نہ ہوئے مرثیے ہوئے

    مأخذ:

    Deewan-e-Rind(Guldast-e-ishq) (Rekhta Website) (Pg. 276)

    • مصنف: رند لکھنوی
      • اشاعت: 1931
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1930

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے