خوش نہ ہو چند چراغوں کو بجھانے والے
خوش نہ ہو چند چراغوں کو بجھانے والے
لاکھ آئیں گے ابھی شمع جلانے والے
تو ستم گر ہے ستم گر ہی کہیں گے ہم تو
گرچہ کہتے ہوں مسیحا یہ زمانے والے
تو مجھے خاک زمانے سے مٹا پائے گا
تجھ سے گزرے ہیں بہت مجھ کو مٹانے والے
سب پہ حاکم کی اطاعت ہے ضروری لیکن
ان کے در پر نہیں ہم سر کو جھکانے والے
کتنی پستی میں ہیں سب تجھ پہ بھروسہ کر کے
اب کہ ہم چال میں تیری نہیں آنے والے
اس حکومت کے نشے میں نہ ہو فرعون کے مثل
غرق ہوتے ہیں خدا خود کو بتانے والے
ان کے چہرے کی ہنسی صرف دکھاوا ہے کہ خود
خوب روتے ہیں اکیلے میں ہنسانے والے
عمر بھر ہو کے قدم بوس گراتے آنسو
لوٹ آتے جو کبھی چھوڑ کے جانے والے
روز دیتے ہیں نیا زخم یہ کہہ کر یاسرؔ
ہیں بہت زخم پہ مرہم کو لگانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.