خون دل سے کشت غم کو سینچتا رہتا ہوں میں
خون دل سے کشت غم کو سینچتا رہتا ہوں میں
خالی کاغذ پر لکیریں کھینچتا رہتا ہوں میں
آج سے مجھ پر مکمل ہو گیا دین فراق
ہاں تصور میں بھی اب تجھ سے جدا رہتا ہوں میں
تو دیار حسن ہے اونچی رہے تیری فصیل
میں ہوں دروازہ محبت کا، کھلا رہتا ہوں میں
شام تک کھینچے لیے پھرتے ہیں اس دنیا کے کام
صبح تک فرش ندامت پر پڑا رہتا ہوں میں
ہاں کبھی مجھ پر بھی ہو جاتا ہے موسم کا اثر
ہاں کسی دن شاکیٔ آب و ہوا رہتا ہوں میں
اہل دنیا سے تعلق قطع ہوتا ہی نہیں
بھول جانے پر بھی صورت آشنا رہتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.