خواب ہجرت کے پرندوں میں نشہ سا میں نے
خواب ہجرت کے پرندوں میں نشہ سا میں نے
اک نئی صبح کا دیکھا ہے اجالا میں نے
اپنے احساس کو جذبات کا دریا کر کے
اپنی تنہائی کو سیلاب بنایا میں نے
سرمئی دھوپ نے خیمہ سا کیا تھا مجھ پر
اور اک جسم کو جلتے ہوئے دیکھا میں نے
تو مجھے زہر پلاتی ہے یہ تیرا شیوہ
سر پھری رات تجھے خون پلایا میں نے
- کتاب : عشق (Pg. 119)
- Author :معید رشیدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.