خواہش دیوار و در ہے اپنا گھر ہوتے ہوئے
خواہش دیوار و در ہے اپنا گھر ہوتے ہوئے
بے ثمر ہیں اپنی شاخوں پر ثمر ہوتے ہوئے
لوگ سائے اور شجر سے اس قدر بیزار ہیں
شاخ کو بھی کاٹتے ہیں شاخ پر ہوتے ہوئے
اک عذاب خوف بے سمتی بھی ان آنکھوں میں ہے
اپنی منزل اور اپنی رہ گزر ہوتے ہوئے
جائے گی آخر کہاں ویران لمحوں کی یہ گرد
میرا گھر ہوتے ہوئے یا میرا سر ہوتے ہوئے
بے ستارہ آسماں سے روشنی کیا مانگتے
اک دیا اور ایک جگنو ہاتھ پر ہوتے ہوئے
لوگ خاموشی سے اپنے سامنے دیکھا کیے
معتبر باتوں کو بھی نا معتبر ہوتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.