خواہش دنیا کو منزل کا نشاں سمجھا نہیں
خواہش دنیا کو منزل کا نشاں سمجھا نہیں
اس زمیں کو میں کبھی بھی آسماں سمجھا نہیں
جانشین مسند پیغمبری ہے وہ مگر
اپنے رتبے کو امیر کارواں سمجھا نہیں
ہے اطاعت اک تقاضہ بس محبت اصل ہے
پر یہ باریکی مزاج طالباں سمجھا نہیں
معترض ہے ساقیٔ فطرت کی جو تقسیم پر
ممتحن کا وہ طریق امتحاں سمجھا نہیں
تو حقیقت کو گماں کہہ کر زیاں پر ہے مصر
تجھ کو میں اے صاحب وہم و گماں سمجھا نہیں
ماں کی بولی ہو گئی ہے اجنبی ان کے لئے
اپنے بچوں کی بھی میں اکثر زباں سمجھا نہیں
یہ تو رستہ ہے دلوں کو ایک رکھنے کا مگر
شاعری کو یہ گروہ شاعراں سمجھا نہیں
دل ہے امید سحر سے مطمئن یہ نا سمجھ
ظلمت شب کا طلسم جاوداں سمجھا نہیں
باوجود صد تدبر سیدؔ نافہم تو
داستاں میں جو چھپی تھی داستاں سمجھا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.