aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کوئی اس ستم گر کو آگاہ کر دے کہ باز آئے آزار دینے سے جھٹ پٹ

نوح ناروی

کوئی اس ستم گر کو آگاہ کر دے کہ باز آئے آزار دینے سے جھٹ پٹ

نوح ناروی

MORE BYنوح ناروی

    کوئی اس ستم گر کو آگاہ کر دے کہ باز آئے آزار دینے سے جھٹ پٹ

    ادھر کی ادھر آج ہوتی ہے دنیا مریض محبت بدلتا ہے کروٹ

    کبھی پردہ داری کبھی خود نمائی کبھی کچھ رکاوٹ کبھی کچھ لگاوٹ

    تمہاری یہ چاروں ادائیں غضب ہیں یہ چاروں کریں گی ہزاروں کو چوپٹ

    قیامت نہ اٹھے کہ اٹھے جہاں میں مگر بالیقیں میں تو اٹھوں گا جھٹ پٹ

    تہ قبر جس وقت مجھ کو ملے گی سر قبر کچھ ان کے قدموں کی آہٹ

    کوئی کس طرح اس کو تسلیم کر لے کہ دونوں اکیلے بسر کر رہے ہیں

    ترے گرد تیری اداؤں کا مجمع مری حسرتوں کا مرے پاس جمگھٹ

    خدا جانے آپس میں کیا پیش آئے یہ تاخیر و تعجیل کیا رنگ لائے

    ہمارا ارادہ کہ فوراً نہ دیں دل تمہاری تمنا کہ مل جائے جھٹ پٹ

    کہاں لطف بزم مسرت اٹھایا کہاں دور پر کیف گزرے نظر سے

    مئے ناب اوروں کے حصے میں آئی ہمارے مقدر میں تھی صرف تلچھٹ

    ادھر وہ بھی سرگرم ظلم و جفا ہے ادھر ہم بھی مصروف آہ و بکا ہیں

    کہیں بڑھتے بڑھتے نہ بڑھ جائے جھگڑا کہیں ہوتے ہوتے نہ ہو جائے کھٹ پٹ

    یہ کیوں ہے تأمل یہ کیوں ہے توقف یہ انکار کیا ہے یہ اغماض کیا ہے

    لڑاؤ بھی آنکھیں ملاؤ بھی نظریں دکھاؤ بھی مکھڑا اٹھاؤ بھی گھونگھٹ

    بہت کچھ چھپایا بہت کچھ بچایا مگر پیش بندی نہ کچھ کام آئی

    کئے خنجر ناز نے چار ٹکڑے بالآخر ہوا دل محبت میں چوپٹ

    محبت میں یہ جھڑکیاں بھی عبث ہیں یہ ہر وقت کی دھمکیاں بھی عبث ہیں

    کرم ہو کہ مجھ پر ستم ہو تمہارا نہ اٹھوں گا در سے نہ چھوڑوں گا چوکھٹ

    بیان تمنا سنا اور سن کر بڑی دیر سے غور فرما رہے ہیں

    نہ آئیں گے یا میرے گھر آ گئے وہ جو ہونا ہو ارشاد ہو جائے جھٹ پٹ

    ستم بھی اٹھائے ہزاروں طرح کے بلائیں بھی جھیلیں ہزاروں طرح کی

    ہوا تجربہ ہم کو یہ دل لگا کر حسینوں سے دل کا لگانا ہے جھنجھٹ

    ترے عشق میں کیوں نہ میں دل کو روؤں جگر کے لئے کیوں نہ میں آہ کھینچوں

    شب و روز کی مختلف آفتوں نے اسے کر دیا چت اسے کر دیا پٹ

    بنا غیرت آئینۂ دل ہمارا غبار آئے کیوں کر کدورت رہے کیا

    مثل ہے وہ خس کم جہاں پاک والی نہ اس گھر میں کوڑا نہ اس گھر میں کرکٹ

    محبت کے رستے میں اے شوق منزل ملے گا عجب لطف پائے طلب کو

    ادھر خار ہیں اور ادھر آبلے ہیں اگر نذر ہاں وہ ہیں تو یہ ہیں منہ پھٹ

    ترے عشق میں چین سے کیا رہوں میں ترے عشق میں جب نہ دے چین مجھ کو

    نظر کا پلٹنا زباں کا بدلنا مقدر کی گردش زمانے کی کروٹ

    یہ اے نوحؔ کس نے تمہیں رائے دی تھی کہ طوفاں اٹھاؤ زمیں دار ہو کر

    اب اچھا تماشا نظر آ رہا ہے تہہ آب کھاتا سر آب کھیوٹ

    مأخذ:

    Ejaz-e-Nooh (Pg. ebook-169 page-64)

    • مصنف: محمد نوح صاحب نوح
      • ناشر: اسرار کریمی پریس، الہ آباد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے