کچھ اب کے جنگ پہ اس کی گرفت ایسی تھی
کچھ اب کے جنگ پہ اس کی گرفت ایسی تھی
دراصل تھا وہی فاتح شکست ایسی تھی
خوش آمدید نئی روشنی کو کیوں کہتی
ہماری قوم قدامت پرست ایسی تھی
حواس و ہوش کوئی بھی نہ رکھ سکا قائم
ہوائے تازہ بھی شعلہ بدست ایسی تھی
نفس نفس کو ہم اپنا گواہ کرنے لگے
ہمارے سمت صدائے الست ایسی تھی
شناخت کر نہ سکا آئنہ نظر بھی اسے
ہر ایک شاخ بدن لخت لخت ایسی تھی
ہزار رنگ کے جلووں سے تھی فضا معمور
گزشتہ رات مبارکؔ نشست ایسی تھی
مأخذ:
aagahi Ka Teesha (Pg. 122)
- مصنف: مبارک انصاری
-
- اشاعت: 2006
- ناشر: مبارک انصاری
- سن اشاعت: 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.